FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

کھلی تاریخ | ڈاکٹر حنا جمشید | Khuli Tareekh

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.1,620.00 Rs.1,800.00 |  Save Rs.180.00 (10% off)

-3

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

کھلی تاریخ
ادب سے جھلکتا ہمارا ماضی
ڈاکٹر حنا جمشید
گردشوں میں آسماں سارے
تاریخ میرے لیے ہمیشہ ایک ایسے دلچسپ ویرانے کی صورت رہی جہاں وقت کے معدوم نشانات کی بازیافت قِصّوں، باتوں اور یادوں کے تذکرےسے ممکن تھی لیکن گزرے زمانے کے واقعات کا استناد میرے لیے ہمیشہ ایک ایسا اُلجھا سوال رہا جس کی تلاش و جستجو نے مجھے تاریخ کی کئی غلام گردشوں میں جھانکنے کا موقع دیا۔ سچ پوچھیے تو ہم میں سے بیشتر لوگوں کے لیے تاریخ فقط ایک گزرا زمانہ یا اس گزرے زمانے کے واقعات کا رسمی بیان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان رسمی بیانات تلے دبی ہماری تشنہ تاریخ ایک سوچنے والے ذہن کے لیے ہمیشہ باعثِ آزار رہی ہے۔
یہ امر بذاتِ خود سوچنے کے قابل ہے کہ ہماری دگرگوں تاریخ کی بیشتر کُتب میں ہمارے ماضی کے واقعات و سانحات محض ایک رسمی اطلاع کے مصداق درج کیوں ہوتے ہیں؟ یا ان کی بنیاد میں اُلجھی گرہوں کو کھولنے کی بات کبھی کیوں نہیں کی جاتی؟ یا پھر تاریخ کے آدھے ادھورے سچ کی پُشت پر چھپے پورے سچ کی رونمائی کرنا امرِ مانع کیوں ہے؟ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ہماری اُلجھی تاریخ کے بیشتر بیانات میں فاضل مورّخ کی اپنی ذات خود کسی ماہر قِصّہ گو کی طرح شامل ہوتی ہے جو واقعات کی اثر پذیری کو گھٹانےیا بڑھانے پر قادر ہوتے ہوئے کبھی انھیں اپنی مرضی کا رنگ دیتی ہے تو کہیں ان سے اپنی مرضی کے مفاہیم اخذ کرتی ہے اورکبھی کبھار تو بعض واقعات کے وقوع پذیر ہونے کی ہی سرے سے منکر ہو جاتی ہے۔ اس پورے عمل میں اگر کوئی چیز مستقل رہتی ہے تو وہ ان آدھے ادھورے بیانات تلے چھپے اُس پوشیدہ سچ کو چھپانے کی وہ سعی مسلسل ہے جسے مقتدر قوتیں عام لوگوں کی پہنچ سے ہمیشہ دُور رکھتی ہیں۔ یہ کتاب ادب کے محدّب عدسے کی مدد سے اسی آدھے ادھورے سچ کی مکمل بازیافت کی ایک طالبانہ کاوِش ہے۔ جس میں اپنی تاریخ کو غیر جانب دارانہ انداز سے دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ غائر نگاہی کسی مورّخ یا قِصّہ گو کی دَین نہیں، نہ ہی اس میں کسی تاریخ نگار کے حسنِ بیان کا اعجاز شامل ہے۔ بلکہ یہ ہمارے ادب کا وہ بصیرت آمیز شعور ہے جس نے مجھے تاریخ کو عمیق نظری سے پڑھنے، پرکھنے اورسمجھنے میں مدد دی۔
ہندوستان کی صدیوں پُرانی تہذیب کے امین ہم لوگ اپنی مقامی تاریخ کو اکثر و بیشترتقسیمِ ہندوستان سے شروع کرتے ہیں۔ بیتے وقت کی دُھول میں تقسیمِ ہند کا یہ گمبھیر اور کئی لوگوں کی زندگی کو متاثر کر دینے والا واقعہ کیوں اور کیسے رونما ہوا؟ اس کے پس منظر میں کون سے قوتیں سرگرم رہیں؟ تقسیم سے قبل اور بعد میں جنم لینےوالے فسادات کےواقعات و سانحات کی اساس میں کون سے سیاسی، سماجی و مذہبی عوامل کارفرما رہے؟ قیامِ پاکستان کے بعد مقتدر طبقات کی اقتدار کے لیے باہمی کَشاکَش کس طرح ہماری سماجی و معاشی تاریخ پر اثرانداز ہوتی رہی؟ نیز ہماری سیاسی تاریخ میں آنے والے اُتار چڑھاؤ، مارشل لاء، پاک بھارت جنگوں، سقوطِ ڈھاکہ اور نائن الیون جیسے واقعات، حادثات و سانحات کے نتائج کتنے تباہ کُن رہے؟ ملکی عدم استحکام سے کون سے طبقات فیض یاب ہوئے اور کِن درد کے ماروں نے تاریخ کا کرب خود پر جھیلا؟ یہ ہماری تاریخ کے وہ دردناک سوالات ہیں، جن کے جوابات بیشتر تاریخی کتب میں مفقود ہیں، تاہم اس کتاب میں اپنے ہر دَور میں ’’نازک‘‘ مراحل سے گزرنے والی ہماری پیچیدہ تاریخ کے کئی مشکل سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کی سعی کی گئی ہے۔
اس کتاب کو لکھنے کی واحد وجہ اس تاریخِ پاکستان کی تفہیم تھی جو اپنے مخمصوں کے باعث ابتدا ہی سے کئی طرح کا ابہام اور پیچیدگیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ مابعد جدیدیت کے زیرِ اثر نو تاریخیت کے تنقیدی رُجحان کے معاونتی مطالعے نے میرے لیے اس تفہیم کو مزید دلچسپ بنا دیا۔ ادب، ثقافت اور تاریخ کی اس باہمی آمیزش کے سبب پاکستان کی یہ مختصر مگر جامع تاریخ اس لیے بھی اہم ہو جاتی ہے کہ اس میں ہمارے تخلیقی ضمیر کا وہ رنگ شامل ہے جو پاکستان کے منتخب اَدبا کے تخلیقی مُتون میں کہیں پوشیدہ تو کہیں عیاں، تاریخی بیانیوں کی تفہیم میں ہمیں ماضی کے اس عہد سے روشناس کراتا ہے، جس کی پُر پیچ راہ گزر سے گزر کر ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ تاریخ میں ڈوبنے اور اُبھرنے کا یہ ایسا دلگداز مرحلہ تھا، جس نے مجھے کئی کئی دن تک ماضی کو ادبی و تاریخی مُتون کے جھروکوں سے کہیں حیرت تو کہیں غم سے دیکھنے پر مجبور کیا۔ ماضی کے شش جہات میں پھیلاؤ کے سبب اس موضوع کی وسعت کو دریا کی طرح کوزے میں بند کر دینا میرے لیے سب سے دُشوار اَمر تھا، پر صد شکر کہ ایک کڑے اور منتخب معروضی مطالعے کے سبب یہ مرحلۂ دُشوار بھی آخرِکار طے ہوا اور پاکستان کی کئی سالہ تاریخ کے اہم واقعات کا احاطہ ممکن ہو پایا۔
اُردو ادب کے شفّاف اور بے داغ آئینے میں تاریخ کو اس کی اصل صورت کے ساتھ پیش کرتی یہ ایسی کھلی تاریخ ہے، جہاں ایک طرف اوراقِ تاریخ ہیں تو دوسری جانب آئینے کی مانند روشن جہانِ ادب! نوتاریخیت کے تنقیدی رُجحان کے تحت کیے جانے والے اس ادبی، ثقافتی ا ور تاریخی مطالعے نے جہاں تاریخ میں بیتے ہر واقعے کے پس منظر، نتائج اور اثرات کو حساس ادیبوں کی تخلیقات میں صاف اور واضح جھلکتا دکھایا ہے، وہیں مقتدر قوتوں کے ظلم، جبر، نا انصافی اور استحصال کی بھی، ادب میں ہوتی کہیں پوشیدہ تو کہیں واضح منظرکشی کو نمایاں کیا ہے۔ شاید اسی لیے ہماری تاریخ میں ڈوبنے والا ہر دن ہمارے تخلیقی ادب میں کسی روزِروشن کی مانند صاف اور واضح طلوع ہو جاتا ہے۔
اس اہم کام کی تکمیل پر میں خدائے بزرگ و برتر کے بعد اپنے تمام معتبر اساتذہ خصوصاً میڈم شازیہ عنبرین صاحبہ اور ڈاکٹر انوار احمد صاحب کی شکر گُزار ہوں جن کی فراخدلانہ راہنمائی اس محققانہ کاوِش کے دوران مجھے میسّر رہی۔ اُردو تنقید کے معتبر استاد ڈاکٹر ناصر عباس نیّر صاحب کا خصوصی شکریہ، جنھوں نے نوتاریخیت کے بنیادی مباحث کو سمجھنے میں میری مدد کی اور کئی اہم کتب کی نشاندہی کی۔ میرے عزیز اہلِ خانہ، پیارے دوستوں، شاگردوں اور ان تمام مشفق و مہربان ہستیوں کا بے حد شکر یہ جو تاریخ، تنقید اور تحقیق کے اس ادق عمل میں میری مشفق ومعاون رہیں۔ ناشرینِ کتاب محترم گگن شاہد صاحب اور امر شاہد صاحب کے خلوص کا بھی دِلی شکریہ جو اس دورِ انتشار میں کتب اور قاری کے باہمی رشتے کو بڑی محنت و محبت سے سنبھالے ہوئے ہیں۔
پون صدی پر مشتمل پاکستان کی مشکل، پیچیدہ اور قدم قدم پر بدلتی تاریخ اور اس کے اہم حقائق کو تاریخی کتب اور تخلیقی اُردو ادب کے ساتھ جوڑ کر سمجھنے، پرکھنے اور تجزیہ کرنےکی یہ تحقیقی و تنقیدی کاوِش، اب ایک طالبانہ سعی کی صورت اُن اہلِ علم و دانش کی خدمت میں حاضرہے، جو پاکستان کا حقیقی و مثبت روشن چہرہ ہیں اورموجودہ نامساعد سیاسی، سماجی اور معاشی حالات میں گِھرے ہونے کے باوجود ،میری طرح ایک عام پاکستانی کے پُرامن، خوشحال اور محفوظ مستقبل کا خواب دیکھتے ہیں، خدا کرے اس خواب کی تعبیر ضرور روشن ہو۔ آمین!!
✍🏻 ڈاکٹر حنا جمشید

Recently Viewed Products

کھلی تاریخ | ڈاکٹر حنا جمشید | Khuli Tareekh

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart