FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

اورنگ زیب عالمگیر | رئیس احمد جعفری

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.550.00 Rs.600.00 |  Save Rs.50.00 (8% off)

0

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

اورنگ زیب عالمگیر

رئیس احمد جعفری

.

ہندوستان پر حکومت غوری نے بھی کی اور ایبک نے بھی، التمش نے بھی اور خلجی نے بھی، تغلق نے بھی اور…بابر، ہمایوں، اکبر، جہانگیر اور شاہجہان نے بھی! لیکن کسی کا دور حکومت وہ عظمت اور انفرادیت نہیں رکھتا تھا جو قدرت نے اورنگ زیب عالم گیر کے لیے خاص کر دی تھی۔ عالم گیر کا عہد حکومت فتنہ، آشوب، ہنگامہ و شورش، سرکشی اور بغاوت کے طوفان بدوش واقعات سے لبریز ہے۔ اس عہد میں فتنوں نے زیادہ سے زیادہ سر اٹھایا، آشوب کی کارفرمائی ہر عہد سے زیادہ رہی، ہنگامے عروج پر رہے، شورش ہر صوبے اور ہر ریاست میں ہوئی، سرکشی اور بغاوت کے لیے چھوٹے اور بڑے کا فرق نہ تھا، جسے موقع ملا، جس نے عالم گیر کو اپنے سے دور پایا، جسے طالع آزمائی کا شوق ہوا اور سواروں اور پیادوں کی ایک جمعیت لے کر گیا یا میدان میں آیا، کسی قلعہ میں مستحکم ہو کر بیٹھ گیا۔ لیکن ان حادثات اور واقعات نے عالمگیر کے عزم و استقلال کو ذرا بھی متاثر نہیں کیا! اس کی قوتِ ارادی میں ذرا بھی فرق نہیں آیا۔ ہر تازہ حادثہ اس کے عزم کے لیے مہمیز کا کام کرتا تھا! ہر نیا آشوب، ہر نئی شورش، ہر نئی بغاوت اس میں ایک نیا حوصلہ، ایک نیا ولولہ اور ایک نیا جذبہ پیدا کر دیتی تھی! عالمگیر کی حکومت صرف دہلی تک محدود نہ تھی، بنگال بھی اس کا باجگزار تھا اور دکن بھی، آسام اور تری پورہ کے دور دست علاقے بھی، دوابہ گنگ و جمن کی سرزمین بھی، مالوہ بھی اور وسطِ ہند بھی، وہ ان تمام محکوم علاقوں کا بذات خود انتظام کرتا تھا، ہر بات کی خبر رکھتا تھا، حکام و عمال اور افسران فوج کی کڑی نگرانی کرتا تھا۔ ملک کے بعید ترین علاقے میں بھی اگر کوئی حادثہ رونما ہو جاتا تو عالمگیر اٹھ کھڑا ہوتا، اور اس وقت تک دم نہ لیتا جب تک نظم و امن نہ قائم کر لیتا۔ ان رزم آراؤں، شورش پسندوں اور باغیوں میں مسلمان تھے اور ہندو بھی۔ مسلمان اس لیے کہ وہ متحدہ ہندوستان کی مرکزی حکومت اور اس کی پابندیوں سے گھبراتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ جس علاقے پر خواہ وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو ان کا قبضہ ہو، وہاں ان کی خود مختاری اور خود سری میں کوئی مخل اور حارج نہ ہو۔ ہندو اس لیے کہ وہ گزشتہ مسلمان سلاطین کی رواداریوں اور عنایتوں کے باعث کافی طاقت ور ہو چکے تھے، ان میں تنظیم پیدا ہو چکی تھی، وہ سیاسی شعور سے بہرہ ور ہو چکے تھے، انہیں اندازحکمرانی بھی آگیا تھا، وہ فوج کے افسر تھے، صوبوں کے گورنر تھے، مالیات کے وزیر تھے، بڑی بڑی مہمیں اپنے مسلمان بادشاہوں کے حکم سے انہوں نے سرکی تھیں۔ اور اب! اور اب وہ سوچ رہے تھے کہ جب ہم یہ سب کچھ کر سکتے ہیں تو اپنے ملک میں حکومت کیوں نہیں کر سکتے؟ ہم مسلمانوں کے محکوم کیوں ہیں؟ ہم ان کی رعایا بننے کا عار کیوں برداشت کریں؟ ہم آزاد کیوں نہیں ہوتے؟ ہم اپنی آزاد اور خود مختار حکومت کیوں نہیں قائم کرتے؟ہندوستان پر مسلمان حکومت کیوں مسلط ہے؟ ہندو حکومت کیوں نہیں وجود پذیر ہوتی؟ یہ خیال کسی ایک کے دل میں نہیں بہتوں کے دل میں جاگزیں تھا۔ لیکن میدان میں آنے کی ہمت کسی میں نہیں تھی۔شیواجی ایک معمولی آدمی تھا، لیکن ایک بہت بڑی علامت تھا۔ وہ مسلم راج کو ختم کرنے اور ہندو راج قائم کرنے کے اس جذبہ کا ترجمان تھا جو بہت سے دلوں میں گھر بنا چکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ گو وہ بہت معمولی آدمی تھا، لیکن اسے ہر طرف سے مدد مل رہی تھی۔ ہر کونے سے، ہر گوشے سے۔ سازو سامان کی صورت میں بھی، سیم و زر کی صورت میں بھی اور جاں نثاروں، سرفروشوں اور فدائیوں کی فوج در فوج کی صورت میں بھی۔ لیکن یہ موج در موج فوج بھی سازو سامان جنگ اور انبار سیم و زر کے باوجود اتنی ہمت نہیں رکھتی تھی کہ کھل کر میدان میں آ سکے اور عالمگیر کو یا دوسرے الفاظ میں مسلم حکومت کو چیلنج دے سکے کہ جاؤ، ہمارے لیے جگہ خالی کر دو! شیوا جی نے بہت سی جنگیں لڑیں، لیکن میدان میں نہیں۔ وہ جنگ گریزپا (گوریلا وار) کا عادی تھا، وہ شب خون مارتا تھا، وہ قزاقوں اور ڈاکوؤں کی طرف اچانک آ پڑتا تھا، آتا تھا، اور لڑتا ہوا بھاگ نکلتا تھا، وہ میدان کی جنگ کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، وہ دشوار گزار راستوں پر چھاپے مارتا تھا، پُرامن شہریوں پر حملے کرتا اور انہیں لوٹ لیتا تھا۔ وہ فوج پر اس وقت حملہ نہیں کرتا تھا جب وہ سلاح جنگ سے آراستہ ہو کر صفیں مرتب کر کے تلوار لہراتی اور خنجر چمکاتی میدان میں نمودار ہوتی تھی، یہ وقت تو اس کے بھاگنے کا وقت تھا۔ وہ اس وقت حملہ کرتا تھا، جب فوج آرام کر رہی ہوتی تھی، سو رہی ہوتی تھی، راستہ طے کر رہی ہوتی تھی۔ ایسے موقع پر وہ آندھی کی طرح آتا تھا اور آندھی ہی کی طرح نکل جاتا تھا۔ شیوا جی تنہا نہ تھا۔ اسے ان والیان ریاست کی پوری مدد حاصل تھی جو ہندوستان پر حکومت کرنے اور مسلمانوں کو نکال باہر کر دینے کا خواب دیکھ رہے تھے، شیوا جی خود کچھ نہ تھا محض آلہ کار تھا۔ لیکن جب شیوا جی کی جنگ گریزپا کامیاب ثابت ہوئی اور اس نے بہت سے قلعوں پر قبضہ کر لیا، اس نے چھاپے مار مار کر آس پاس کی مسلم آبادیوں کو تباہ و برباد کر دیا، اس نے دور دست علاقوں پر حملہ کیا، مسلمان گورنر قید کر لیا، اور اپنا پرچم کشور کشائی لہرا دیا، تو وہ آلہ کار نہیں رہ گیا تھا، اب خود اس کے دل میں یہ عزم صمیم پیدا ہو چکا تھا کہ مرہٹے سارے ہندوستان پر حکومت کریں گے اور ہندوستان کی دوسری قومیں ان کی ماتحتی میں زندگی بسر کریں گی۔ شیوا جی کی کامیابیوں نے اس کے خفیہ حامیوں اور طرف داروں کو اس کا اور زیادہ مداح اور قدر شناس بنا دیا۔ جن مسلمانوں سے نجات چاہی جا رہی تھی، یہ وہی تھے جنہوں نے بزور شمشیر یہ ملک فتح کیا تھا، لیکن مفتوح قوم کو کبھی بھی اپنی رواداری، اور اعلیٰ ظرفی کے باعث یہ محسوس نہیں ہونے دیا تھا کہ وہ مفتوح ہے۔

Aurangzeb Alamgir

Raees Ahmed Jafri

Recently Viewed Products

اورنگ زیب عالمگیر | رئیس احمد جعفری

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart