FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

ایک عورت ہزار دیوانے | کرشن چندر

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.500.00 |  Save Rs.-500.00 (Liquid error (sections/product-template line 159): divided by 0% off)

-85

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

لیجیے میرا نیا ناول ’’ایک عورت ہزار دیوانے‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ دراصل اسے منصہ شہود پر لانے کا فخر حضرتِ خوشتر گرامی کو ہے جنھوں نے بصد اصرار یہ ناول مجھ سے لکھوایا۔ اسے قسط وار بیسویں صدی کے صفحات پر پیش کیا اور پھر صوری خوبیوں سے آراستہ کر کے اپنے ادارے سے کتابی شکل میں شائع کیا۔ اِس اُردو آزار زمانے میں برادرم خوشتر گرامی جس طرح اُردو ادب کا پرچم بلند کیے ہوئے ہیں وہ قابلِ صد ستائش ہے۔ آنے والی نسلیں اِن کی اُردو دوستی اور ادب نوازی کو ہمیشہ احترام سے یاد کریں گی۔
میں یہاں قارئینِ ’’بیسویں صدی‘‘ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے ہزاروں کی تعداد میں اس ناول کے ارتقا میں اپنی بڑھتی ہوئی دلچسپی ظاہر کی اور مدیرِ ’’بیسویں صدی‘‘ کو اور مجھے بھی خط لکھ کر اپنی قیمتی آرا اور مشوروں سے نوازا۔ میرے دل میں اُن قارئین کے مشوروں کی بڑی قدر و منزلت ہے۔ میں اُنھیں گہری نظر سے دیکھتا ہوں، پڑھتا ہوں، اُن پر غور کرتا ہوں اور کوئی بات مجھے جچ جاتی ہے تو اُس پر عمل بھی کرتا ہوں۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک ادیب اور اس کے پڑھنے والوں کے درمیان ایک گہرا رشتہ ہوتا ہے اور یہ رشتہ جتنا مضبوط ہوتا ہے اُتنی ادیب کے اندر تخلیقی قوتیں بیدار ہوتی ہیں اور اُسے آگے بڑھنے کا حوصلہ دلاتی ہیں۔
ادب کا عمل شروع ہی سے پیچیدہ اور مرکب رہا ہے۔ یہ دو طرفہ عمل ہے۔ ایک طرف ادیب ہے، دوسری طرف اُس کے پڑھنے والے۔ اگلے وقتوں میں یہ عمل اتنا پیچیدہ نہ تھا۔ اُس زمانے میں ناول نگار نہیں ہوتے تھے۔ داستان گو ہوتے تھے، جو کسی گلی کے چوک میں، کسی دیوان خانے کی مہذّب فضا میں یا کسی برگد کی ٹھنڈی چھائوں میں، سننے والوں کو اکٹھا کر لیتے تھے۔ دو ڈھائی گھنٹے کی محفل رہتی تھی۔ داستان گو اپنی بات کہتا تھا اور وہیں اپنے سننے والوں سے جزا یا سزا پا لیتا تھا لیکن آج کی دُنیا داستان گوئی کی اُس پرانی ڈگر سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ اب پریس، اخبار، رسالے اور کتاب کا زمانہ ہے۔ ادیب کتاب لکھتا ہے، اُسے پبلشر کے حوالے کر دیتا ہے۔ پبلشر کتاب چھاپتا ہے، اُسے بک سیلر کے حوالے کر دیتا ہے۔ گاہک بک سیلر کی دُکان پر آتا ہے۔ قیمت ادا کرتا ہے۔ کتاب لے جاتا ہے اور قصہ ختم ہو جاتا ہے۔ ہر گاہک کتاب خریدتے وقت یہ نہیں جان سکتا کہ کتاب کیسی ہے؟ ادیب یہ نہیں جان سکتا کہ پڑھنے والے کے تاثرات کیا ہیں؟ آج کے ادیب کو قاری تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے، کئی منزلیں اور کئی مدارج طے کرنے پڑتے ہیں۔ لیکن اُن کے بھی حل نکالے جا سکتے ہیں۔
ایک طریقہ تو سیریل ناول کا ہے جس سے فوری طور پر قارئین کا تاثر معلوم ہو سکتا ہے۔ دوسرا طریقہ خطوں کا ہے۔ یعنی پڑھنے والے ناول پڑھیں اور ناول نگار کو اُس کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کریں۔ اِس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ اُن کی زبان ایک ادیب کی سی زبان ہو۔ وہ اپنے تاثرات اپنے طریقے سے ٹوٹی پھوٹی زبان ہی میں بیان کر کے ناول نگار تک پہنچا سکتے ہیں۔ میں اس طریقے کو بہت پسند کرتا ہوں۔ کیونکہ میں عوام کے لیے لکھتا ہوں۔ صرف چند مخصوص، بے حد پڑھے لکھے انٹلیکچویل لوگوں کے لیے نہیں لکھتا جو ایک بات کہتے وقت سو بار اپنے ہونٹوں کو خمیدہ کرتے ہیں اور جن کی بات کو سمجھنے کے لیے سو بار ڈکشنری دیکھنی پڑتی ہے۔ جو عوام سے دُور اپنی ذات کے مَرمَریں گنبد میں الگ تھلگ زندگی بسر کرتے ہیں۔ جنھیں عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ جن کی زندگی میں کوئی جذبہ نہیں۔ کوئی عزم پیکار نہیں۔ نہ اپنے مُلک کی بہتری کے لیے نہ اپنی قوم کی بہبودی کے لیے۔ جو نہ کسی سے محبت کریں نہ کسی سے نفرت۔ نہ کسی کے مرنے پر روئیں نہ کسی کے خوش ہونے پر ہنسیں۔ بلکہ زندگی کے ہر مسئلے کو ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی پر چڑھ کر دیکھا کریں اور کبھی کبھار حقارت سے ہونٹ سُکیڑ کر ایسے خشک، بے رس، فلسفیانہ فقرے کَس دیں جن سے سُوکھے ہوئے آلوئوں کی سی بُو آتی ہو۔
میرا اعتقاد زندگی سے کٹے ہوئے ایسے تمام دانشوروں سے اُٹھ چکا ہے۔ میں اُن کی رائے سے کہیں زیادہ عوام کی رائے کو وقیع سمجھتا ہوں اور اپنے پڑھنے والوں کی تنقید پر غور کرتا ہوں جو سیکڑوں کی تعداد میں ہر ماہ مجھے لکھا کرتے ہیں۔ اس سے ادیب کو اپنے پڑھنے والوں کی مجموعی رائے کا علم ہوتا ہے اور پڑھنے والے بھی خطوط کے ذریعے اپنے شکوک دُور کرنے کی غرض سے اختلافی اُمور کے بارے میں مجھ سے وضاحت طلب کر سکتے ہیں۔
اُمید ہے اس ناول کو پڑھ کر بھی آپ مجھے اس کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کرتے رہیں گے اور میرا اور آپ کا یہ رشتہ روز بروز مستحکم ہوتا جائے گا۔ میںنے اِس ناول کا مواد بھی زندگی سے اکٹھا کیا ہے۔
اس ناول کا مرکزی کردار ایک حسین خانہ بدوش لڑکی لاچی ہے۔ جس کا قبیلہ آج اس بیسویں صدی میں بھی ہزاروں برس پُرانی زندگی کی ڈگر پر چل رہا ہے۔ بمبئی کے مضافاتی اسٹیشنوں کے اِردگرد اکثر ایسے خانہ بدوش قبیلے آتے جاتے رہتے ہیں اور اپنی عجیب اور دلچسپ زندگی سے کچھ دنوں کے لیے فضا کو رنگین بنا جاتے ہیں۔ یہ ناول ایک ایسے ہی خانہ بدوش قبیلے اور اُس قبیلے کی ایک بہادر لڑکی کی داستان ہے جو ہر قدم پر زندگی کی عظمت کا ثبوت پیش کرتی ہے۔

کرشن چندر
Aik Aurat Hazar Deewane
Krishan Chandar

Recently Viewed Products

ایک عورت ہزار دیوانے | کرشن چندر

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart