FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

دوسری برف باری سے پہلے | کرشن چندر

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.800.00 |  Save Rs.-800.00 (Liquid error (sections/product-template line 159): divided by 0% off)

-20

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

دوسری برف باری سے پہلے | کرشن چندر
.
1967ء | پہلی مرتبہ بمبئی سے ماہنامہ ”شاعر“ کرشن چندر نمبر، جلد 38، شمارہ 3-4، میں ”تازہ و غیر مطبوعہ“ کی سُرخی کے ساتھ شائع ہوا۔

”دوسری برف باری سے پہلے“ اُردو کے لاکھوں شائقین کی طرح میرا بھی پسندیدہ ناول ہے۔ یہ جہاں پست انسانی جذبات، حرص، ہوس، لالچ، جاہ پسندی اور انتقام کی داستان ہے وہاں اعلیٰ ترین انسانی اوصاف انس، پیار، محبت، ہمدردی اور انسان دوستی کا مرقع بھی ہے۔ انسانی فطرت کے انتہائی قریب جس میں ایک ایک لفظ سچائی کی زبان میں پیش کیا گیا ہے۔
ناول میں مختلف طبقاتی پس منظر سے تعلق رکھنے والی دو عورتوں کا کردار بیان کیا گیا ہے جو ایک جیسی جاہ پسندی، لالچ اور حرص و ہوس کا شکار ہیں۔ ہر قیمت پر آگے بڑھنے کی ہوس کے لیے وہ اپنی عصمتوں کو بھینٹ چڑھانے سے بھی دریغ نہیں کرتیں۔ ان میں سے ایک خانہ بدوش اور ان پڑھ عورت درشنا ہے جس نے اپنی آنکھوں میں محل دو محلوں کے خواب سجا رکھے ہیں۔ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے اپنی محبت اور اپنے محبوب خاوند کی زندگی کو بھی دائو پر لگا دیتی ہے۔ جب خاوند (ٹھاکر سنگھ) کو اپنی زندگی کے لالے پڑ جاتے ہیں تو یہ جفا پیشہ راضی خوشی راجے کے محل میں جا براجمان ہوتی ہے۔
دوسری اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بڑے خاندان کی عورت ہے، جس کا نام عظیمہ ہے۔ اس کا خاوند ایک اعلیٰ افسر ہے۔ عظیمہ کی خواہش ہے کہ اس کا خاوند صوبے کا پہلا ہندوستانی چیف کمشنر بنے۔ اس کے لیے یہ اپنے جسم کو سیڑھی کے طور پر استعمال کر کے صوبے کے گورنر سے اپنے خاوند کے لیے یہ عہدہ حاصل کر لیتی ہے۔ ایک دن خاوند اِن کو ہمبستری کی حالت میں دیکھ کر گولی مار دیتا ہے۔
زندگی کیا کیا امتحان لیتی ہے۔ کس کس طرح سے سفلی خواہشات انسانوں کو قتل کرواتی آئی ہیں۔ عورت ترقی کرنا چاہتی ہے، بعض اوقات ترقی کرنے کے لیے اپنے خاوند کے سینے پر پائوں رکھ کر ترقی کا زینہ چڑھ جاتی ہے۔
کرشن چندر لکھتا ہے:
”اولوالعزم عورتیں جو زندگی میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں اپنی جنس سے وہی کام لیتی ہیں، جو مرد اپنی عقل سے لیتے ہیں۔ عورت اپنی جنس سے ایک ہتھیار کا کام لیتی ہے، جو کام ان پڑھ درشنا نے کیا، وہی کام پڑھی لکھی عظیمہ کر گزری۔“
کرشن چندر نے ان دونوں عورتوں کی جاہ پسندی، حرص و ہوس کو اس چابک دستی اور ہُنرمندی سے بیان کیا ہے کہ محسوس ہوتا ہے جیسے یہ سبھی کچھ ہمارے سامنے ہی وقوع پذیر ہو رہا ہے۔ ان دونوں بے وفا عورتوں کے خاوند (ٹھاکر سنگھ اور گورگانی)، جو اَب سماج کے راندئہ درگاہ اور قانون کو مطلوب ہیں، بھاگ کر جنگل میں پناہ لیتے ہیں اور حُسنِ اتفاق سے وہاں آپس میں مل جاتے ہیں۔ پھر بڑی ہمت، حوصلے کے ساتھ جنگلی جانوروں، پہاڑوں، برف زاروں، بارشوں اور آب شاروں کے درمیان زندگی کے دن بسر کرنے لگتے ہیں۔
سودا سلف لانے کے ایک سفر کے دوران ان کو ایک تنہا لاوارث بچی مل جاتی ہے۔ گورگانی اس کی بیٹیوں کی طرح پرورش کرتا ہے۔ یہ اس ناول کا تیسرا نسوانی کردار ہے اور اس کا نام دیپالی ہے۔ دیپالی فطرت کی آغوش میں ایک خودرو جنگلی پودے کی طرح بڑھنے لگتی ہے لیکن اسے اپنی جسمانی تبدیلیوں اور فطری تقاضوں کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔
دوسری برف باری سے پہلے کے ایام شروع ہوتے ہی شکاری ٹھاکر سنگھ اپنے جسم و جاں میں ایک تڑپ ایک پکار کو محسوس کرتا ہے۔ اس کے جسمانی فطری تقاضے اسے سونے نہیں دیتے اور سرما کی طویل راتوں میں تنہائی، ذہنی کرب اور کشمکش کا شکار ہو جاتا ہے لیکن خود پر جبر کرتا ہے، خود کو اذیت دیتا ہے اور صبر کرتا ہے۔ جب کہ دیپالی کو بھی پہلی بار تنہائی میں یہ فطری جسمانی اور جبلی تقاضے اپنی طرف بلاتے ہیں اور راتوں کو چین نہیں لینے دیتے، وہ بار بار بستر سے اُٹھ کر بیٹھ جاتی ہے۔ پیاس سے اس کا گلا خشک ہو جاتا ہے۔ آخر ایک رات وہ اپنی جسمانی پکار سے ہار کر مجبور ہو جاتی ہے اورپھر...
یہ ناول اسی جذباتی کشمکش، ذہنی کرب اور مناظر فطرت کی تصویرکشی ہے جس کو بڑی فنّی مہارت اور کمال دسترس کے ساتھ کرشن چندر نے صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا ہے۔
کرشن چندر کا حقیقت پسندانہ بے باک قلم کیا کیا کرشمے دکھاتا ہے۔ معاشرے کے کون کون سے چھپے گوشے عریاں کر کے پڑھنے والوں کے روبرو پیش کرتا ہے۔ یہ ایک ناول ہی نہیں لاکھوں محروم انسانوں کا نوحہ بھی ہے۔ معاشرے کے کچلے ہوئے انسانوں کی سسکتی ہوئی چیخ و پکار بھی ہے۔
میرا یہ دعویٰ ہے کہ زندگی کے وسیع کینوس پر ایسی انوکھی تحریر آپ نے اس سے قبل نہ پڑھی ہو گی۔ دلی جذبات و کیفیات کے تانے بانے سے بُنے گئے کرشن چندر کے اس ناول کو آپ شروع کر کے ایک ہی نشست میں ختم کیے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ آزمائش شرط ہے!!

شاہد حمید
.
Dosri Baraf Bari Se Pehle
Krishan Chandar
Pages: 272

Recently Viewed Products

دوسری برف باری سے پہلے | کرشن چندر

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart