Noor Ul Lughat | نور اللغات | نیا جدید کمپیوٹرائز ایڈیشن
sold in last hours
Quantity Remaining:
77 of 100 Sold
Order in the next
to get it by
Viewing This Product
Free Shipping When You Spend Over Rs. 1000 within Pakistan in 2-5 Days - International Shipping starting soon!
نور اللغات | نیا جدید کمپیوٹرائز ایڈیشن
مرتبہ: مولوی نور الحسن نیر مرحوم
ضخامت 4 جلدیں | مجلد | کریم پیپر
.
تعارف نور الحسن نیر کاکوروی:
نیر کاکوروی، نور الحسن 1865 ۔ 1936 ان کے والد محمد محسن جید عالم اور اپنے عہد کے ممتاز نعت گو شاعر تھے۔ نور الحسن نیر نے اپنے والد اور پھر امیر مینائی کا تلمذ اختیار کیا۔ علوم متداولہ، عربی اور فارسی کی تکمیل کے بعد نورالحسن نے بی۔ ای۔ اور ایل۔ ایل۔ بی۔ کی ڈگریاں حاصل کیں۔
نیر کاکوروی کا سب سے اہم ادبی کارنامہ "نوراللغات" نام کا اردو لغت ہے جو چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ لغت کی تالیف کا کام 1914 میں شروع ہو گیا تھا۔ مگر اس کی پہلی جلد نیر پریس لکھنؤ سے 1924 میں شائع ہوئی۔ بعد میں دوسری جلد 1927 میں، تیسری جلد 1929 میں اور چوتھی اور آخری جلد 1931 میں لکھنؤ سے شائع ہوئی۔
"نور اللغات" اپنی صحت اور وسعت کے لحاظ سے اہم ہے ہی۔ لیکن یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ نیر کاکوری کا فلسفہ لغت نویسی امیر مینائی، مولوی سید احمد دہلوی اور جعفر علی خاں اثر۔ تینوں کے فلسلفوں سے مختلف ہے۔ مثلا نیر کاکوروی نے "امیر اللغات" میں شامل غیر لغاتی اجزا کو اپنے لغت سے باہر رکھا، یعنی انھوں نے کسی اندراج کے معنی کی وضاحت اور تشبیہات کو اپنی لغت میں شامل نہیں کیا ہے۔ اثر لکھنوی نے ایک طرف تو "نوراللغات" میں درج بہت سے متروکات کو متروک ماننے سے انکار کر دیا تو دوسری طرف "نوراللغات" کے بہت سے اندراجات کو "گنوارہ"، "غیر فصیح"، "ٹکسال باہر"، لکھنؤ میں غیر مروج قرار دیا۔ سید احمد دہلوی کی "فرہنگ آصفیہ" کے خلاف "نوراللغات" میں عوامی اور بازاری محاورے الفاظ کم ملتے ہیں۔ سند کا التزام "نوراللغات" میں بہت رکھا گیا ہے لیکن زیادہ تر اسناد لکھنؤ کے شعرا سے اخذ کی گئی ہیں۔
"فرہنگ آصفیہ" کے بعد "نوراللغات" کو اردو کا دوسرا سب سے بڑا اور جامع لغت کہا جا سکتا ہے۔
"فرہنگ آصفیہ" کی طرح "نوراللغات" میں بھی اندراجات کے لیے ہجائی ترتیب کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے مگر اس میں فرق کے ساتھ کہ اس میں مفردات کو اصل اندراج کی حیثیت دے کر تمام مرکبات اور محاورات کو ذیلی اندراج کے طور پر لکھ دیا ہے۔ تلفظ کی نشان دہی کے لیے ایک سے زائد طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔
"نوراللغات" میں محض مفردار کی ہی اصل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کہیں کہیں اصل زبان میں اندراج کی نوعیت اور مادہ بھی درج کر دیا گیا ہے۔ اس لغت کی اہمیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں سنسکرت الاصل الفاظ کی اصل کی نشان دہی اور ان کے لغوی معنی کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔
بنیادی طور پر "نوراللغات" کا طرز اور طریق کار Prescriptive ہے، Descriptive نہیں۔ یعنی وہ استعمال عام سے زیادہ کتابی اور علمی اسناد ہر اعتماد کرتے ہیں۔ لہذا عربی، فارسی کے بہت سے الفاظ جو اردو میں بدلے ہوئے تلفظ سے رائج ہیں، نوراللغات میں ان کا اصل عربی، فارسی میں درج کیا گیا ہے اور بعض اوقات اردو تلفظ یا اردو میں مروج معنی درج بھی کیے گئے ہیں تو اس صراحت کے ساتھ کہ یہ فارسی یا عربی میں نہیں ہے۔ بحثیت مجموعی "نوراللغات" میں احتیاط اور صحت التزام اس زمانے کے دوسرے بڑے اردو۔ اردو لغت یعنی فرہنگ آصفیہ سے بہتر ہے۔
نور الحسن نیر کے علمی کارنامے"نوراللغات" تک ہی محدود نہیں۔ انہوں نے اور بھی بہت سی کتابیں لکھیں محسن کاکوروی کی نعتوں کا مجموعہ ان میں سب سے زیادہ اہم ہے۔
مؤلفات:
نوراللغات
خورشید بدر
کلیات محسن
مجموعہ نعت
تعطیلات منظوم
ڈائجسٹ آٰ اودھ کیسز
کلیات نعت مولوی محمد محسن
نور اللغات | نیا جدید کمپیوٹرائز ایڈیشن
مرتبہ: مولوی نور الحسن نیر مرحوم
ضخامت 4 جلدیں | مجلد | کریم پیپر
.
تعارف نور الحسن نیر کاکوروی:
نیر کاکوروی، نور الحسن 1865 ۔ 1936 ان کے والد محمد محسن جید عالم اور اپنے عہد کے ممتاز نعت گو شاعر تھے۔ نور الحسن نیر نے اپنے والد اور پھر امیر مینائی کا تلمذ اختیار کیا۔ علوم متداولہ، عربی اور فارسی کی تکمیل کے بعد نورالحسن نے بی۔ ای۔ اور ایل۔ ایل۔ بی۔ کی ڈگریاں حاصل کیں۔
نیر کاکوروی کا سب سے اہم ادبی کارنامہ "نوراللغات" نام کا اردو لغت ہے جو چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ لغت کی تالیف کا کام 1914 میں شروع ہو گیا تھا۔ مگر اس کی پہلی جلد نیر پریس لکھنؤ سے 1924 میں شائع ہوئی۔ بعد میں دوسری جلد 1927 میں، تیسری جلد 1929 میں اور چوتھی اور آخری جلد 1931 میں لکھنؤ سے شائع ہوئی۔
"نور اللغات" اپنی صحت اور وسعت کے لحاظ سے اہم ہے ہی۔ لیکن یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ نیر کاکوری کا فلسفہ لغت نویسی امیر مینائی، مولوی سید احمد دہلوی اور جعفر علی خاں اثر۔ تینوں کے فلسلفوں سے مختلف ہے۔ مثلا نیر کاکوروی نے "امیر اللغات" میں شامل غیر لغاتی اجزا کو اپنے لغت سے باہر رکھا، یعنی انھوں نے کسی اندراج کے معنی کی وضاحت اور تشبیہات کو اپنی لغت میں شامل نہیں کیا ہے۔ اثر لکھنوی نے ایک طرف تو "نوراللغات" میں درج بہت سے متروکات کو متروک ماننے سے انکار کر دیا تو دوسری طرف "نوراللغات" کے بہت سے اندراجات کو "گنوارہ"، "غیر فصیح"، "ٹکسال باہر"، لکھنؤ میں غیر مروج قرار دیا۔ سید احمد دہلوی کی "فرہنگ آصفیہ" کے خلاف "نوراللغات" میں عوامی اور بازاری محاورے الفاظ کم ملتے ہیں۔ سند کا التزام "نوراللغات" میں بہت رکھا گیا ہے لیکن زیادہ تر اسناد لکھنؤ کے شعرا سے اخذ کی گئی ہیں۔
"فرہنگ آصفیہ" کے بعد "نوراللغات" کو اردو کا دوسرا سب سے بڑا اور جامع لغت کہا جا سکتا ہے۔
"فرہنگ آصفیہ" کی طرح "نوراللغات" میں بھی اندراجات کے لیے ہجائی ترتیب کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے مگر اس میں فرق کے ساتھ کہ اس میں مفردات کو اصل اندراج کی حیثیت دے کر تمام مرکبات اور محاورات کو ذیلی اندراج کے طور پر لکھ دیا ہے۔ تلفظ کی نشان دہی کے لیے ایک سے زائد طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔
"نوراللغات" میں محض مفردار کی ہی اصل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کہیں کہیں اصل زبان میں اندراج کی نوعیت اور مادہ بھی درج کر دیا گیا ہے۔ اس لغت کی اہمیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں سنسکرت الاصل الفاظ کی اصل کی نشان دہی اور ان کے لغوی معنی کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔
بنیادی طور پر "نوراللغات" کا طرز اور طریق کار Prescriptive ہے، Descriptive نہیں۔ یعنی وہ استعمال عام سے زیادہ کتابی اور علمی اسناد ہر اعتماد کرتے ہیں۔ لہذا عربی، فارسی کے بہت سے الفاظ جو اردو میں بدلے ہوئے تلفظ سے رائج ہیں، نوراللغات میں ان کا اصل عربی، فارسی میں درج کیا گیا ہے اور بعض اوقات اردو تلفظ یا اردو میں مروج معنی درج بھی کیے گئے ہیں تو اس صراحت کے ساتھ کہ یہ فارسی یا عربی میں نہیں ہے۔ بحثیت مجموعی "نوراللغات" میں احتیاط اور صحت التزام اس زمانے کے دوسرے بڑے اردو۔ اردو لغت یعنی فرہنگ آصفیہ سے بہتر ہے۔
نور الحسن نیر کے علمی کارنامے"نوراللغات" تک ہی محدود نہیں۔ انہوں نے اور بھی بہت سی کتابیں لکھیں محسن کاکوروی کی نعتوں کا مجموعہ ان میں سب سے زیادہ اہم ہے۔
مؤلفات:
نوراللغات
خورشید بدر
کلیات محسن
مجموعہ نعت
تعطیلات منظوم
ڈائجسٹ آٰ اودھ کیسز
کلیات نعت مولوی محمد محسن
![]() |
Within Pakistan: 3-5 Business Days |
|
![]() |
International: Please see the "International Delivery" Tab in the Main Menu |
نور اللغات | نیا جدید کمپیوٹرائز ایڈیشن
مرتبہ: مولوی نور الحسن نیر مرحوم
ضخامت 4 جلدیں | مجلد | کریم پیپر
.
تعارف نور الحسن نیر کاکوروی:
نیر کاکوروی، نور الحسن 1865 ۔ 1936 ان کے والد محمد محسن جید عالم اور اپنے عہد کے ممتاز نعت گو شاعر تھے۔ نور الحسن نیر نے اپنے والد اور پھر امیر مینائی کا تلمذ اختیار کیا۔ علوم متداولہ، عربی اور فارسی کی تکمیل کے بعد نورالحسن نے بی۔ ای۔ اور ایل۔ ایل۔ بی۔ کی ڈگریاں حاصل کیں۔
نیر کاکوروی کا سب سے اہم ادبی کارنامہ "نوراللغات" نام کا اردو لغت ہے جو چار ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ لغت کی تالیف کا کام 1914 میں شروع ہو گیا تھا۔ مگر اس کی پہلی جلد نیر پریس لکھنؤ سے 1924 میں شائع ہوئی۔ بعد میں دوسری جلد 1927 میں، تیسری جلد 1929 میں اور چوتھی اور آخری جلد 1931 میں لکھنؤ سے شائع ہوئی۔
"نور اللغات" اپنی صحت اور وسعت کے لحاظ سے اہم ہے ہی۔ لیکن یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ نیر کاکوری کا فلسفہ لغت نویسی امیر مینائی، مولوی سید احمد دہلوی اور جعفر علی خاں اثر۔ تینوں کے فلسلفوں سے مختلف ہے۔ مثلا نیر کاکوروی نے "امیر اللغات" میں شامل غیر لغاتی اجزا کو اپنے لغت سے باہر رکھا، یعنی انھوں نے کسی اندراج کے معنی کی وضاحت اور تشبیہات کو اپنی لغت میں شامل نہیں کیا ہے۔ اثر لکھنوی نے ایک طرف تو "نوراللغات" میں درج بہت سے متروکات کو متروک ماننے سے انکار کر دیا تو دوسری طرف "نوراللغات" کے بہت سے اندراجات کو "گنوارہ"، "غیر فصیح"، "ٹکسال باہر"، لکھنؤ میں غیر مروج قرار دیا۔ سید احمد دہلوی کی "فرہنگ آصفیہ" کے خلاف "نوراللغات" میں عوامی اور بازاری محاورے الفاظ کم ملتے ہیں۔ سند کا التزام "نوراللغات" میں بہت رکھا گیا ہے لیکن زیادہ تر اسناد لکھنؤ کے شعرا سے اخذ کی گئی ہیں۔
"فرہنگ آصفیہ" کے بعد "نوراللغات" کو اردو کا دوسرا سب سے بڑا اور جامع لغت کہا جا سکتا ہے۔
"فرہنگ آصفیہ" کی طرح "نوراللغات" میں بھی اندراجات کے لیے ہجائی ترتیب کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے مگر اس میں فرق کے ساتھ کہ اس میں مفردات کو اصل اندراج کی حیثیت دے کر تمام مرکبات اور محاورات کو ذیلی اندراج کے طور پر لکھ دیا ہے۔ تلفظ کی نشان دہی کے لیے ایک سے زائد طریقے اختیار کیے گئے ہیں۔
"نوراللغات" میں محض مفردار کی ہی اصل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کہیں کہیں اصل زبان میں اندراج کی نوعیت اور مادہ بھی درج کر دیا گیا ہے۔ اس لغت کی اہمیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں سنسکرت الاصل الفاظ کی اصل کی نشان دہی اور ان کے لغوی معنی کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔
بنیادی طور پر "نوراللغات" کا طرز اور طریق کار Prescriptive ہے، Descriptive نہیں۔ یعنی وہ استعمال عام سے زیادہ کتابی اور علمی اسناد ہر اعتماد کرتے ہیں۔ لہذا عربی، فارسی کے بہت سے الفاظ جو اردو میں بدلے ہوئے تلفظ سے رائج ہیں، نوراللغات میں ان کا اصل عربی، فارسی میں درج کیا گیا ہے اور بعض اوقات اردو تلفظ یا اردو میں مروج معنی درج بھی کیے گئے ہیں تو اس صراحت کے ساتھ کہ یہ فارسی یا عربی میں نہیں ہے۔ بحثیت مجموعی "نوراللغات" میں احتیاط اور صحت التزام اس زمانے کے دوسرے بڑے اردو۔ اردو لغت یعنی فرہنگ آصفیہ سے بہتر ہے۔
نور الحسن نیر کے علمی کارنامے"نوراللغات" تک ہی محدود نہیں۔ انہوں نے اور بھی بہت سی کتابیں لکھیں محسن کاکوروی کی نعتوں کا مجموعہ ان میں سب سے زیادہ اہم ہے۔
مؤلفات:
نوراللغات
خورشید بدر
کلیات محسن
مجموعہ نعت
تعطیلات منظوم
ڈائجسٹ آٰ اودھ کیسز
کلیات نعت مولوی محمد محسن
![]() |
Within Pakistan: 3-5 Business Days |
|
![]() |
International: Please see the "International Delivery" Tab in the Main Menu |
Recently Viewed
How to Read a Book
"How to Read a Book", a Zaytuna Faculty Lecture by Shaykh Hamza Yusuf
How to Read a Book by Mortimer Adler
Animated Book Summary