FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

Pekar e Jameel S.A.W پیکرجمیل صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.1,200.00 |  Save Rs.-1,200.00 (Liquid error (sections/product-template line 159): divided by 0% off)

-11

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS


’’بیٹا پتھر اُٹھا کر لاتا جاتا اور باپ نصب کرتا جاتا ، بنیادیں بھر گئیں تو دیواروں کا مرحلہ آپہنچا۔ دیواریں لمحہ لمحہ تکمیل کی جانب رواں تھیں کہ باپ نے تھکاوٹ محسوس کی۔ چند لمحوں کے توقف کے بعد باپ اور بیٹے دونوں کے ہاتھ بلند ہوئے اور یہ دُعا دل کی گہرائیوں سے نکل کر فضا کو چیرنے لگی‘‘ (پیکر جمیل ، ص51)
’’نیلے آسمان کو رات کی سیاہی نے تاریک بنا رکھا تھا مگر ننھے منّے تارے چمک چمک کر اس تاریکی کو اجالے میں بدلنے کی ناکام سعی کر رہے تھے۔ ان تاروں سے بہت دور مکہ کے ایک مکان میں آمنہ بی بی ،ایک نہایت خوب صورت اور گول مٹول بچے کو چھاتی سے لگائے ماضی کے دریچوں میں جھانک رہی تھیں‘‘ (پیکر جمیل ، ص52)
’’رات کی سیاہ اور دراز زلفیں اپنے دامن کو سمیٹ رہی تھیں اور صبح کا اُجالا رفتہ رفتہ اپنے پر پھیلا رہا تھا کہ کوہ صفا سے آوازہ بلند ہوا ، ہائے صبح کا خطرہ ، ہائے صبح کا خطرہ۔ (پیکر جمیل ، ص75)
_____________

پیکر جمیل ﷺ | محمد حمید شاہد | دو رنگہ خوبصورت طباعت
صفحات 320 | بڑا سائز | دو رنگہ | آرٹ پیپر کوالٹی
دنیا کے بہترین کاغذ پر اشاعت | قیمت 1200 روپے 

افتخار عارف لکھتے ہیں:
صاحب نصیب ہیں محمد حمید شاہد کہ اللہ کریم نے انہیں توفیق عطا فرمائی کہ وہ سرور دو عالم نبی آخر الزماں احمد مجتبیٰ ﷺ کی سیرت طیبہ کو قلم بند کرنے کا شرف اور سعادت حاصل کریں۔ اُردو، اسلامی دُنیا کی زبانوں میں سب سے کم عمر زبان ہے مگر اس کا اعزاز ہے کہ قرآن حکیم کے تراجم و تفسیر اور سیرت طیبہ پر جتنا اور جیسا معیاری کام ہوا ہے اور ہو رہا ہے وہ کسی دوسری زبان سے کم نہیں ہے۔ ’’پیکر جمیل‘‘ محمد حمید شاہد کی پہلی کتاب ہے مگر اپنے معیار و نگارش و مواد کے اعتبار سے کتب سیرت میں ایک لائق اعتبار و استناد حوالے کی حیثیت رکھتی ہے۔ سادہ، رواں اندازِ بیان اور نیاز و اخلاص کے پیرائے میں ڈوبا ہوا اسلوب قاری کو اپنی جانب منہمک اور متوجہ رکھتا ہے۔ خیر سے اس کتاب کی اشاعت کو کئی برس گزر چکے ہیں اور اب جبکہ وہ افسانوں اور تنقیدی کتابیوں کے مصنف کے طور پر ساری دُنیا میں جانے پہچانے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کو یومِ پاکستان کے موقع پر قومی اعزاز سے بھی نوازا گیا، ’’پیکر جمیل‘‘ کا نیا ایڈیشن شائع ہو رہا ہے۔ یقین کیا جانا چاہیے کہ ان کی یہ خدمت دُنیا و آخرت میں ان کی سربلندی اور سرفرازی کی ضامن ہو گی۔
_____________
پروفیسر شوکت واسطی لکھتے ہیں:
اللہ اللہ وہ مقتدر و ارفع ہستی کہ ان ﷺ کی ذات کے حوالے سے بات ہو تو کلام خود بہ خود بلیغ بنے۔ کہنے والے کی عقیدت اور محبت والہانہ پن کے تناسب سے اس میں بیان کی اثریت کا سماں الگ باندھے! حضورسرورکونین ﷺ کی ذات مقدس سے شیفتگی و عشق ہمارا جزو ایمان ہے، آپ ﷺ کا ذکر پاک ہمارا ضامن سعادت اور اسوئہ حسنہ کی تقلید اور پیروی نصیبہ بنے تو کونین میں سرفرازی و سرخ روئی کی سند!!
غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گذاشتیم… کا اعلان کر کے اس شاعر معجزبیاں نے حضور نبی کریم ﷺ کے شایان شان اظہار کلام میں جس عجز کا اظہار کیا، یہ سب کا معاملہ ہے…کسی قلم کو قدرت نہیں کہ آپ ﷺ کی بات پوری پوری بیان کر سکے۔ اب دیکھنا یہ رہ جاتا ہے کہ اگر فرط شوق میں اس حوالے سے خامہ رواں ہو تو اس کی کیفیت کا کیا عالم رہا۔
’’پیکرِ جمیل ﷺ‘‘ اس اعتبار سے سادہ و دلنشیں پیرائے میں لکھی ہوئی ایسی کتاب ہے، جس کا ہنر جامعیت ہے۔ سیرت و حیات طیبہ پر لاتعداد مستند ضخیم عظیم تصنیفات اور تالیفات دنیا کی ہر معلوم زبان میں موجود ہیں اور پھر بھی اس موضوع پر کہنے لکھنے کو اتنا ہی موجود ہے…… بالکل ایسا معلوم ہو ایک بہرناپیداکنار سے باہمہ مساعی چند پیالہ پانی اپنی اپنی بساط و بضاعت کے مطابق اکٹھا کیا جا سکا ہے…
محمد حمید شاہد نے بھی اس قلزم شفاف سے چند چمکتے ہوئے قطرے سمیٹے ہیں اور انہیں سلیقہ کے ساتھ کاغذ کے طشت پر یوں سجایا ہے کہ بڑے بھلے لگتے ہیں اور ان سے آنکھوں کو بہ یک وقت روشنی اور تازگی ملتی ہے اور یہ دل و ذہن کو خوب سیراب کر جاتے ہیں۔
اس مختصر کتاب میں حیات طیبہ کے تمام اہم پہلوئوں کو دقیقہ دقیقہ، ثقہ ثقہ، عمیق وبسیط حوالوں کے ساتھ، قرآن مجید و صحاح ستہ کے تناظر میں بڑی صلابت فکر و اصابت ذکر سے عام فہم اسلوب میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ تاریخ مگر اس میں صنف تاریخ نویسی کا ٹکا بندھا پیرایہ نہیں در آیا، حقیقت پر افسانوی چھاپ نہیں لگنے پائی۔ ادب کی تمام تر چاشنی کا وصف تحریر میں اجاگر ہے اور حقیقت بیانی کی دلچسپی آخر تک برقرار رہتی ہے۔ مصنف کو اظہار پر پوری قدرت ہے زبان برجستہ استعمال میں لاتا ہے۔ کہیں محسوس نہیں ہوتا کہ یہ کتاب اس نے بن کر لکھی ہے جو ہمارے آج کے ادب نگاروں و قلم کاروں کا شیوہ ہو گیا ہے یہ تصنیف قدرتی انداز میں بڑی خوب صورت بنا سنوار کر لکھی گئی ہے جو مطالعہ کو معلومات کے ساتھ ساتھ روحانی خوشگواری بہم پہنچاتی ہے۔
_____________
سیّد اسعد گیلانی لکھتے ہیں:
عزیزم محمد حمید شاہد کی معنوی لحاظ سے انتہائی حسین و جمیل کتاب میرے سامنے ہے جِسے مَیں نے بہت دلچسپی اور غور و فکر سے دیکھا ہے۔ یوں تو جس پاک ہستی ﷺ کی سیرت کے بارے میں یہ کتاب لکھی گئی ہے اگر لکھنے والے میں خلوص اور عمل کی صلاحیت موجود ہوتو یہ موضوع اپنی بے پایاں تاثیر آفرینی کے سبب ہر دل کی دھڑکن اور ہر آنکھ کی پُرمحبت نمی بن جاتا ہے۔ پھر کِسی کے پُر خلوص اور صالح فطرت ہونے کے لیے اس سے بڑا ثبو ت کیا ہو سکتا ہے کہ اسے حضور اکرم ﷺ کی سیرت کے بارے میں اظہارِ عقیدت کے طور پر کچھ لکھنے کی توفیق میسر آجائے اور شاہد صاحب تو اپنی تصنیفی زندگی کا آغاز ہی ذکر رسول ﷺ سے کر رہے ہیں۔ اس سے زیادہ صالح فطرتی اور کیا ہوسکتی ہے۔
حضور اکرم ﷺ کی سیرت کا موضوع محض دینی علمی اور ادبی ہی نہیں ہے بلکہ رُوحانی، رومانی اور جذباتی بھی ہے۔ محبت کے مارے ایسے لوگ بھی تو ہیں جو حضور اکرم ﷺ کے نام کے ساتھ اپنی آنکھوں کے امنڈ آتے آنسوئوں کو ضبط کرنے سے قاصر رہتے ہیںاور ان کے سینے کی دھڑکنیں بڑھ جاتیں ہیں۔ اور ان کے تنفس کی رفتار تیز ترہو جاتی ہے۔ حمید شاہد انہیں لوگوں میں سے ہیں اور انہوں نے ایسے ہی لوگوں کے لیے یہ کتاب لکھی ہے۔ وہ لوگ جن کے بارے میں سرکار ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعد کے آنے والوں میں ایسے ہوں گے جو مجھے دیکھنے اور ملنے کے لیے اپنے گھر بار لٹا نے کو تیا رہوں گے۔ وہ جاں نثار ہر دَور میں موجود رہے ہیں جو سرکار ﷺ کی ایک جھلک پالینے کے لیے اپنی جانیں نثار کر نے کو تیار رہتے ہیں آخر اس سرکار رحمت اللعالمین خاتم النّبیین ﷺ سے کیوں نہ محبت کی جائے جو ساری دُنیا کے غم گسار ہیں اور ان سے کیوں نہ عشق کیا جائے جو رحمت اللعالمین خاتم النّبیین ﷺ ہیں اور جن کے قدموں میں جان دینے سے ایمان ثابت ہوتا ہے اور جان مالکِ کائنات کے سامنے سرخرو ہوجاتی ہے۔
یہ کتاب انہیں کے ذکر کا صحیفہ اور انہیں کی دعوت کی رودادِ محبت ہے۔ یہ رواجی کتاب نگاری کے انداز سے ہٹ کر لکھی گئی ہے۔ اس میں مولانا مناظر احسن گیلانی والا والہانہ پن ہے جو ان کی کتاب ’’النبی الخاتم ﷺ‘‘ میں پایا جاتا ہے۔ اسی میں علم و تحقیق کی شان بھی ہے جو قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی کتاب ’’رحمۃللعالمین ﷺ‘‘ میں پائی جاتی ہے۔ اس میں دعوت دین کا رنگ بھی غالب ہے جو مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب ’’سیرت سرورعالم ﷺ ‘‘ میں پایا جاتا ہے۔ عزیزم حمید شاہدنے سرکار ﷺ کی خدمت میں پیش کر نے کے لیے چمن چمن کے گلہائے رنگا رنگ سے استفادہ کیاہے اور انہیں بہترین گلدستہ خوش رنگ کی صورت دے دی ہے۔
کتاب کی ترتیب اور واقعاتِ سیرت کو جذبہ انگیز ڈرامائی انداز میں پیش کرنے کاڈھنگ بھی نرالا اور دِلربا ہے۔ قاری سیرت کے طویل دعوتی سفر میں کہیں بھی تکان محسوس نہیں کرتا۔ پیدائش کے حالات سے بات چلتی ہے اور مکہ کی وادیوں۔ طائف کے صبر آزما کوچوں اور بدر اور اُحد کے میدانوں اور حنین و تبوک کے صحراؤں میں سے گزرتی ہوئی کاشانۂ نبوی کے ان جاں گداز لمحات تک پہنچتی ہے جہاں حضور ﷺ اپنے رفیق اعلیٰ سے ملنے کے لیے مضطرب ہیں اور پھر بات اور آگے چلی جاتی ہے۔ دعوتی مکاتیب جذبہ انگیز خطبات۔ جامع تعلیمات۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مختصر حالات۔ دشمنانِ دین کے کوائف۔ واقعات و احوال کا سال بہ سال گوشوارہ۔ نسب نامہ اور خلفاء راشدین کا حضوراکرم ﷺ سے نسبی تعلق معر کہ ہائے کفر و اِسلام میں دوطرفہ لشکروں کی عددی نوعیت۔ نتائج اور کیفیت۔ حضور ﷺ کی پُر مغز دعوتی تقاریر کے منتخب اقتباسات۔بادشاہوں اور حکام کے نام دعوتِ اسلام پر مشتمل مکتوبات۔ حضور ﷺ کی اسلامی تعلیمات کی بنیادی باتیں قرآن و حدیث کی روشنی میں اور قرآن کے آئینے میں سیرت نبوی ﷺ کی جھلکیاں۔ غرض ایک چمنِ آرزو ہے جو سیرت پاک کے مختلف زاویوں کی صورت میں مہکتا ہوا اس کتاب میں سامنے آجاتا ہے اور تھوڑی دیر کے لیے قاری یہ محسوس کرتاہے کہ وہ ان احوال سے خود دو چار ہے جن احوال کے منظر میں سے حضوراکرم ﷺ کی سیرت طیبہ گزر رہی ہے۔ قاری اپنے آپ کر رسولِ اکرم ﷺ کے قافلہ ہدایت میں ہم رکاب محسوس کرنے لگتا ہے۔ بہت سی دوسری خوبیوں کے ساتھ ساتھ یہ خوبی اس کتاب کی بنیادی خوبی ہے اور اسی خوبی کی بنا پر میں اس منفرد کتاب کو مطالعہ کے لیے ہر اس نوجوان کے سامنے پیش کرتا ہوں جو راہ حق کا متلاشی اور رسولِ اکرم ﷺ کاشیدائی ہے۔
یہ کتاب نوجوانوں خصوصاً طلبا کے لیے لکھی گئی ہے اور مصنف نے طلبا کے ذہن ، ذوق ، عمر اور افتادِ طبع کا پورا پورا لحاظ رکھا ہے۔ میرا خیال ہے کہ نوجوانوں کے لیے لکھی گئی، اب تک کی سیرت کی کتب میں یہ کامیاب ترین کوشش ہے، اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور نوجوانوں میں اس کی مقبولیت کو عام کرے۔
_____________
ڈاکٹراحسان اکبر لکھتے ہیں:
بیسویں صدی کے اواخر کی بات ہے۔ آج کے احمدشہریار شہید سے ونگ کمانڈر عتیق احمد تک میرے چاروں بچے جب اوّل اوّل کتابیں پڑھنے کے لائق اور شائق ہوئے تو مجھے یہ تلاش ہوئی کہ ان سب کو سیرت النبی ﷺ کی تاریخیت بہت محکم ہے، مگر اس کی عربی نہاد اور عالمانہ افتاد نوعمروں کے لیے شاید دلچسپی کا باعث نہ بن پاتی۔ چوہدری افضل حق کی ’’محبوبِ خدا ﷺ‘‘ کا لہجہ بلاشبہ حُبِّ نبی ﷺ میں حرف حرف ڈوبا ہوا ملتا ہے مگر حضورنبی کریم ﷺ کی حیات مطہرہ جس طرح واقعات اور سانحات سے گزرتی رہی اس کی تدریج بھی نوجوانوں کے لیے مطلوب تھی کہ ان کے رسول ﷺ تاریخ کے لکھے جانے کے زمانے کی شخصیت ہیں، سو اُن ﷺ کے کوائف ساری لطافتوں کے ساتھ ملنے چاہیے تھے۔ مجھے کتابیں دیکھتے ہوئے محمدحمیدشاہد نام کے کسی مصنف کی کتاب ’’پیکرِ جمیل ﷺ‘‘ پسند آ گئی، سو میرے چاروں بچوں نے اسی سے اوّل اوّل فیض پایا۔
’’پیکرِ جمیل ﷺ‘‘ کتاب یوں پسند کی کہ اس کی زبان سادہ اور سہل ہے۔ تحریر رواں اور بیان اس دلچسپی کا حامل ہے جو کسی مسلمان کو اپنے محبوب رسولﷺ کی بات کو محبوب بنانا سکھا دیتا ہے۔ اس کتاب کا ایک اضافی حُسن یہ ہے کہ اس نے تھوڑے لفظوں میں یہ سعی بھی کی ہے کہ آج کے مغرب زدہ ذہن کو اپنی تہذیب اور اپنے دین کے قریب ہونے کے قابل بنائے، بعض اُلجھنوں اور بعض سوالوں کے بڑے واضح حل بھی مصنف کی عطائے خصوصی ہیں۔
آج کا نوجوان جو اپنی بعض الجھنیں رفع کرنا چاہتا ہے اور جو حضورنبی کریمﷺ کی ذات مبارک کے بارے میں بہت کچھ جاننا چاہتا ہے، اسے ایسی میٹھی زبان اور ایسے ہی ہلکے پھلکے انداز میں لکھی سیرت النبیﷺ کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے محبوب رسولﷺ کے نقوش پا یوں ہی قدم بہ قدم دیکھتا جائے جیسے کہ آپﷺ کی زندگی کے ارتقائی مطالعہ میں محمدحمیدشاہد نے دکھانے کی سعی کی ہے۔ یہاں وضاحت مل جاتی ہے تفصیل اور مباحث نہیں اور نوجوانوں کو، نئے ذہن کو یہی مطلوب ہے۔
آج اگر محمدحمیدشاہد ہمارے محبوب ناموں میں ہیں تو اس کے پیچھے شخصی وصفی بنیادیں ہیں، طویل زمانے کی رفاقت ہے، جو بولتی ہے مگر اُس زمانے کے محمدحمیدشاہد سے آشنائی صرف اس تخلیقِ جمیل کے صدقے ہوئی تھی جس کا نام ’’پیکرِجمیلﷺ‘‘ کے نامِ نامی پر رکھا گیا تھا۔
خدا اور محبوبِ خداﷺ ان کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازیں۔ آمین!!
_____________
پرو فیسرجلیل عالی لکھتے ہیں:
’’پیکرِ جمیلﷺ ‘‘محمد حمید شاہد کی منظرِ عام پر آنے والی پہلی کتاب تھی ۔یہ کتنی سعادت کی بات ہے کہ اس کے تصنیفی سفر کا آغاز ایسے مبارک موضوع سے ہوا۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ اسے آج بھی پڑھیں تو معیار و تاثیر کے اعتبار سے یہ بہت آگے کے کسی بھید کا احساس دلاتی ہے۔ اس میں ایک گونہ خوش اسلوبی سے جذبہ اور تاریخ ہمرکاب ہو گئے ہیں۔یوں کہ مرکزی بیانیے میں حیاتِ طیبہ کے واقعات کوسازِ عشق اور سوز ِ دل کے ساتھ اس طرح سامنے لایا گیا ہے کہ حاشیوں میں ٹھوس تاریخی حوالے اور مستند توضیحات بھی درج کر دی گئی ہیں۔ چنانچہ جذب و مستی اور علم و شعور کا سفر قدم بہ قدم آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔
جس استغراق اور وارفتگی سے حمید شاہد نے اپنی اس اولین کاوش کو زیبِ قرطاس کیا ہے اس کے اثرات اس کی آئندہ کی تخلیقی ادبی تحریروں میں کیمیا کا کام کر گئے ہیں۔اللہ کی حکمتیں اسی طرح انسان کو اپنی رحمتوں سے نوازتی ہیں۔ اقبال نے اس ناتے اپنے ایک خوبصورت شعر میں کیسی نکتے کی بات کہی ہے۔
مری مشاطگی کی کیا ضرورت حسنِ معنی کو
کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حنا بندی
قدرت نے آغاز ہی میں حمید شاہد کی نثرکو ایک خاص اور منفرد آہنگ پر استوار کرنے کا اہتمام فرما دیا تھا۔اس کے نثری آہنگ ہی نہیں اس کی فکشن اور تنقید کے موضوعات و معیارات کی لطافتوں کے پیچھے بھی سیرِ سیرت کے اس مراقبے کی برکتیں جھلملاتی ہیں۔ اس نے سرچشمۂ خلقِ عظیم کی سرمدی قدروںاور روشن تہذیبی حوالوں کی پاسداری سے اپنی ادبی و تنقیدی نگارشات کی ایسی سر بہ فلک عمارتیں اٹھائی ہیںکہ ملک اور ملک سے باہر اس کے فکرو فن کا وسیع و وقیع اعتراف کیا جاتا ہے۔بے شک قدرت کے انعامِ خاص کے بغیریہ اعزاز ممکن نہیں ۔ اللہ اس کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور اعلیٰ و امتیازی شان سے زندہ و تابندہ رکھے!’’بیٹا پتھر اُٹ

Recently Viewed Products

Pekar e Jameel S.A.W پیکرجمیل صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart