FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

اُردو کے 100 نامور شاعر | Urdu ke 100 Namwar Shair

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.2,000.00 Rs.2,500.00 |  Save Rs.500.00 (20% off)

-32

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

اُردو کے 100 نامور شاعر | مصور تذکرے | مرتبہ نند کشور وکرم
منتخب کلام | عکس تحریر | نایاب تصاویر کے ساتھ | دنیا کے بہترین کاغذ پر
صفحات 768 
.

پیش لفظ
اُردو شاعری میں تذکروں کی بڑی اہمیت و افادیت رہی ہے اور ان کے توسط سے ہمیں قدیم شعراکا کلام ان کی زندگی کے کوائف نیز اس دور کے تہذیبی اور معاشرتی حالات سے متعلق جانکاری حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔ تذکرہ نویسی کی شروعات لگ بھگ اٹھارہویں صدی کے قریب ہوئی تھی۔ محققین کے مطابق اُردو کا پہلا تذکرہ مرزا لطف علی کا ’گلشنِ ہند ‘مانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے بھی ہو سکتا ہے کسی نے کسی بیاض یا یادداشت کی صورت میں کوئی تذکرہ رقم کیا ہو، مگر وہ ابھی تک کسی محقق کی نظر سے نہیں گزرا، لہٰذامذکورہ تذکرے کو ہی پہلا تذکرہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد بے شمار تذکرے منظرِ عام پرآئے جن میں سے بعض کو ہمارے ادب میں بے حد اہمیت و مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
در اصل تذکرہ اور بیاض یادداشت قسم کی چیز رہی ہیں اور ان میں زیادہ تر توجہ شعراء کی شاعری، ان کے نجی اور خاندانی حالات پر دی گئی ہے۔بعض تذکروں میں شعرا کا ذکر ان کے اُستاد کے حالات و شاعری کے ساتھ کیا گیا ہے۔ بعض میں تذکرہ نگار نے ادوار مقرر کیے ہیں اور اس کے تحت ان کا ذکر کیا ہے اور ہر دَور کے شعراء میں تقدیم و تاخیر کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ ان میں سے کچھ تذکروں میں تنقید کا عنصر بھی پایا جاتا ہے،جو کسی میں زیادہ اور کسی میں سرسری طور پرپایا جاتا ہے۔
گزشتہ دو اڑھائی سو سال کے دوران متعدد تذکرے زیورِ طباعت سے آراستہ ہو چکے ہیں جن کی گنتی بھی دشوار گزار ہے۔ تاہم اس طویل مدت میں جن اہم تذکروں سے ہمیں مستفید ہونے کا موقع ملا ہے ان میں اٹھارہویں صدی میںمیر تقی میرؔ کا ’نکات الشعرا ‘، قائم چاندپوری کا’ مخزنِ نکات‘(۱۷۵۲ء) فتح علی حسینی کا ’تذکرہ ریختہ گویاں‘، لچھمی نرائن شفیقؔ اورنگ آبادی کا ’چمنستانِ شعرا‘(۱۷۶۱ء) وجیہ الدین عشقی کا ’تذکرۂ عشقی‘، غلام حسین شورش ؔکا ’تذکرہ ٔ شورش‘، ابوالحسن امر اللہ الٰہ آبادی کا’ تذکرۂ مسرت افزا‘، قدرت اللہ شوقؔ رامپوری کا ’طبقات الشعرا‘، مردان علی خان مبتلاؔ کا ’گلشنِ سخن‘، نو اب علی ابراہیم خاں خلیلؔ کا ’گلزارِ ابراہیم‘ خاص طور قابلِ ذکر ہیں۔ مصحفیؔ کا’’تذکرۂ ہندی‘‘ اٹھارہویں صدی کے اواخر (۹۵-۱۷۹۴ ء) میں منظرِ عام پرآیا۔ ۱۸۳۴ء میں مصطفی خاں شیفتہؔ کا تذکرہ ’گلشنِ بے خار‘ اور خیراتی لال بے جگرؔکا ’تذکرۂ بے جگر‘ منصہ شہود پر آئے، جن سے شعرا کے حالاتِ زندگی، اُن کی شاعری اور ان کے دَور کے ادبی اور تہذیبی ماحول کا بھی پتہ چلتا ہے۔
ان کے علاوہ ’ریاض الفصحاء‘ بھی اُردو کا ایک ایسا تذکرہ ہے جو ہماری معلومات میں اضافہ کا باعث ہے، مگر یہ تذکرہ دوسرے تذکروں سے کچھ ہٹ کر ہے اور اسے جدید قسم کا تذکرہ کہنا غلط نہ ہوگا کیونکہ اس میں شعراء کے حالاتِ زندگی کی تصاویر، ان کی قلمی تحریریں اور اُن کے حالاتِ زندگی اور کہیں کہیں ان کے شاعرانہ انداز و اسلوب پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور اس میں تنقید کے عنصر بھی پائے جاتے ہیں۔
انیسویں صدی کے آخر میں سعادت خاں ناصر کا ’خوش معرکۂ زیبا‘ ۱۸۴۷ء میں مکمل ہوا اور اس میں ۱۸۷۱ء تک ترمیم و اضافہ کا سلسلہ جاری رہا۔ ۱۸۸۰ء میں مولانا محمد حسین آزاد کی مشہور زمانہ کتاب’آبِ حیات‘ معرضِ وجود میں آئی جسے تذکروں میں غیرمعمولی اہمیت و شہرت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ’تذکرۂ علما‘ بھی ان کی قابلِ قدر دین ہے۔ اسی دَور میں مرزا قادر بخش صابر گورگانی کا ’گلستانِ بے خزاں‘ اور کریم الدین اور ٹی فیلن (T. Fallen) کا ’طبقات شعرائے ہند‘ کے نام بھی بڑے اہم ہیں۔کچھ تذکرے شاعرات سے متعلق بھی لکھے گئے، جن میں درگا پرشاد نادرؔ کا’گلدستۂ نازنیناں‘، عبدالحی صفاؔ بدایونی کا’شمیم سخن‘، فصیح الدین رنج ؔمیرٹھی کا ’بہارستانِ ناز‘ خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں۔بیسویں صدی میں تحریر کردہ لالہ سری رام کا تذکرہ ’خم خانۂ جاوید‘ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ مگر افسوس کہ اس کی صرف پانچ جلدیں ہی اشاعت پذیر ہو سکیں اور ان کی ناگہانی موت نے اسے پایۂ تکمیل تک پہنچنے نہ دیا۔ اس تذکرے میں بیسویں صدی کی تہذیب و تمدن، شعراء کے خاندانی اور سماجی پس منظر، شعراء کے آپسی تعلقات ،سیاسی اور ملکی حالات بھی قلم بند کیے گئے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ اب تذکروں کا دَور گزر گیا ہے مگر تذکرے کسی نہ کسی شکل و صورت میں اب بھی موجود ہیں اور کتابی صورت میں منصہ شہود پر آتے رہتے ہیں۔ادبی شخصیات کے علاوہ دینی اور مذہبی شخصیات سے متعلق بھی تذکرے شائع ہوتے رہتے ہیں۔لیکن ہمارا دائرہ صرف ادبی تذکروں تک محدود ہے۔ اس میدان میںمعروف محقق اور ماہر ِ غالبیات مالک رام صاحب نے قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں۔ اُن کی چار جلدوں پر مشتمل کتاب ’تذکرۂ معاصرین‘‘اسی نوعیت کی ایک کڑی ہے۔اس کی پہلی جلد۱۹۷۲ء میں، دوسری ۱۹۷۶ء میں تیسری ۱۹۷۸ء میں اور چوتھی ۱۹۸۲ء میں اشاعت پذیر ہوئی تھی اور اس تذکرے میںمذکورہ مدت کے دوران وفات پانے والے لگ بھگ تمام معروف اُردو ادباء و شعراء کے حالات و کوائف قلمبند کیے گئے ہیں۔ مرحوم کا ’’تذکرۂ ماہ و سال‘‘ بھی اس سلسلے میں بڑی اہمیت کا حامل ہے جس میںادیبوں اور شاعروں کی تاریخِ ولادت و وفات کے ساتھ ساتھ ان کے مدفن کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ نامور محقق عرفان عباسی کے تذکرے بھی بڑی قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ مرحوم نے۲۸ جلدوں پر مشتمل ’تذکرہ شعر ائے اُترپردیش‘ کے علاوہ ’آپ ہیں‘ ( دس جلدوںمیں زندہ شعرا کے کوائف ) اور’اُردو کے ہندو شعراء ‘لکھ کر ایک غیر معمولی کارنامہ انجام دیا ہے۔ مشہور محقق حنیف نقوی کی کتاب’شعرائے اُردو کے تذکرے‘(مطبوعہ اُتر پردیش اُردو اکادمی) بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اس موضوع اور نوعیت کی اب تک بے شمار کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن سب کا ذکر ممکن نہیں تاہم ان میں ’نقوشِ داغ‘(ساحر ہوشیارپوری) چراغ شہرِ جگر کے (مرتبہ قمر قدیر ارم) ’بیسویں صدی میں مغربی بنگال کے اُردو شعراء‘ (مشتاق احمد)، ’اردو ہے جن کا نام‘ اور ’’فخرِوطن‘(فاروق ارگلی)’اُردو کے ہندو شعراء‘(جگدیش مہتہ درد) ’اُردو ادب میں سکھوں کا حصہ‘، ’نقوشِ جاوید‘مرتبہ حافظ محمد ہارون صابر سہارنپوری،تذکرہ شعرائے ہریانہ(راناگنوری) وغیرہ بھی اسی موضوع کی کتابیں ہیںجو اُردو ادیبوں اور شاعروں کی زندگی پر روشنی ڈالتی ہیں۔
زیرِ نظر کتاب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے مگر یہ ایک طرح سے دوسرے تذکروں سے کچھ ہٹ کر ہے۔ اس میں صرف شعرا کا کلام اور حالات و کوائف ہی نہیں بلکہ اُن کی تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ جن شعرا کی اپنے ہاتھ سے لکھی تحریر یں دستیاب ہوئی ہیں انہیں بھی شامل اشاعت کیا گیا ہے تاکہ اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہو۔ امید ہے کہ قارئین کو یہ کتاب پسند آئے گی۔
’’اُردو کے 100 نامور شاعر‘‘ (مصورے تذکرے) کو میں نے برسوں پہلے ترتیب دیا تھا مگر اس کی اشاعت پر غیرمعمولی اخراجات کی وجہ سے اسے شائع کرنے سے قاصر رہا۔ ہندوستان سے کونسل کی مالی معاونت کی بدولت مَیں اسے شائع کر سکا جس کے لیے میں قومی کونسل برائے فروغِ اُردو زبان کے اراکین کا شکر گزار ہوں۔
میں اپنے عزیز دوست اور موجودہ عہد کے نامور تذکرہ نگار ،ادیب و صحافی فاروق ارگلی صاحب کا بھی تہہ دل سے ممنون و شکر گزار ہوں جنھوں نے اپنے بیش قیمت مشوروں سے نوازنے کے علاوہ اس کتاب کی اشاعت کے سلسلے میں میری قدم قدم پر مدد کی۔
اب اس کتاب کو نظرثانی و اضافے کے ساتھ دوبارہ سے پاکستان کا نامور اشاعتی ادارہ ’بک کارنر‘ (جہلم) بڑے اہتمام سے شائع رہا ہے، بلاشبہ ڈائریکٹر امر شاہد صاحب میرے شکریے کے حق دار ہیں۔
زیر نظر کتاب اُردو کی ترویج کے لیے ’بک کارنر‘ کے اشاعتی پروگرام کا ایک جز ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اُردو داں حلقوں میں اس کتاب کی بھی خاطر خواہ پذیرائی ہو گی۔
---- نند کشور وکرم
Nand Kishore Vikram
Nand Kishore Vikram

Recently Viewed Products

اُردو کے 100 نامور شاعر | Urdu ke 100 Namwar Shair

Returns

There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


Order Cancellation
You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


Refund Policy
You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

What are you looking for?

Your cart