FREE SHIPPING | On order over Rs. 1500 within Pakistan

شاہ محمد کا ٹانگہ | علی اکبر ناطق

In Stock Unavailable

sold in last hours

Regular price Rs.500.00 |  Save Rs.-500.00 (Liquid error (sections/product-template line 159): divided by 0% off)

-71

Spent Rs. more for free shipping

You have got FREE SHIPPING

ESTIMATED DELIVERY BETWEEN and .

PEOPLE LOOKING FOR THIS PRODUCT

PRODUCT DETAILS

’’شاہ محمد کا ٹانگہ‘‘ میری دوسری افسانوں کی کتاب ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن 2017ء میں چھپا، پھر تیزی سے لوگوں کو پسند آتا چلا گیا اور یہ اِس کا پانچواں ایڈیشن ہے۔ اِس افسانوی مجموعے کی کہانیاں زندگی کی رونقیں اورایسے درد و غم ہیں جنھیں جمع کیا تو چودہ افسانوں کی کتاب مرتب ہو گئی۔ سچ پوچھیں تو مجھے افسانے اور کہانی کی مابعد اور جدید تنقید کے الف با کی خبر نہیں، مجھے نہیں معلوم یہ جدید افسانے ہیں یا کہانیاں ہیں یا یہ سب کچھ روایتی ہیں، مَیں تو اتنا جانتا ہوں یہ میرے دل سے نکلی ہوئی وہ داستانیں ہیں جنھیں مَیں نے خود زندگی کے چوراہوں پر جوان اور بوڑھی ہوتے دیکھا ہے اور اب دل کی بستیاں بسانے والوں کو دکھانے نکلا ہوں۔
اکثر شہری اور درسی نقادوں کو مجھ سے شکایت ہے کہ میری کہانیاں زیادہ تر دیہات کے پس منظر میں ہوتی ہیں۔ مجھے نہیں معلوم وہ یہ بات اپنے احساسِ کمتری کے باعث کرتے ہیں یا پھر اُنھیں کسی نے سکھا دیا ہے کہ دیہات میں انسان ربڑ کے بستے ہیں اس لیے اُن کی کہانیاں لکھنا عیب کی بات ہے اور شہری لوگوں کی کہانیاں لکھنا برتر کام ہے اور اعلیٰ درجے کا فعل ہے۔ مَیں نے اپنی زندگی جہاں بسر کی وہیں کی کہانیاں لکھتا ہوں۔ اب اگر مجھے شہر کی زندگی میسر ہے تو شاید آنے والے دنوں میں شہروں پر لکھوں مگر ایک بات بتائے دوں کہ میری نظر میں کہانی صرف کہانی ہوتی ہے اور کہانی وہ ہوتی ہے جس سے زندگی پھوٹتی ہے۔ میرا خیال ہے یہ افسانوی مجموعہ ایسی کہانیاں اپنے اندر رکھتا ہے۔ میری طرف سے گگن شاہد اور امر شاہد کو یہ کہانیاں چھاپنے پر مبارک باد اور بہت داد۔

علی اکبر ناطق


فکشن ایک عرصے سے میری چائے کی پیالی نہیں ہے لیکن علی اکبر اتنا چالاک آدمی ہے کہ پہلے اس نے بہلا پھسلا کر مجھے کوئی تین چار سو صفحات پر مشتمل ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ پڑھوا دیا اور اب یہ افسانے، لیکن اس کا ایک نقصان یہ بھی ہوا کہ اب میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے فکشن بھی پڑھنا چاہیے ورنہ میں نے شاید آخر میں ناول انتظار حسین کا ’’آگے سمندر ہے‘‘ اور مستنصر حسین تارڑ کا ’’بہائو‘‘ پڑھا تھا اور اب مجھے مزید فکشن پڑھنا پڑے گا۔ یعنی ... ع دیں ہم اندر عاشقی بالائے غمہائے دگر
اس سمارٹ سے مجموعے میں 13 افسانے شامل ہیں۔ یہاں فرداً فرداً افسانوں کا تجزیہ یا جائزہ لینا مشکل ہے، ماسوائے اس کے کہ مصنف کے مشاہدے کی صورتحال کیا ہے اور اس میں بیان کرنے کی طاقت اور صلاحیت کس حد تک ہے۔ علی اکبر ناطق کو جہاں زبان پر خاصا عبور حاصل ہے وہاں ان کا طرزِ بیان بھی عام فہم اور دلکش ہے اور قاری آخر تک افسانے کی گرفت میں رہتا ہے، اور یہ خوشی کی بات ہے کہ کہانی تجرید کی بھول بھلیوں سے نکل آئی ہے اور اس میں کہانی پن عود کر آیا ہے اور قاری افسانے سے باقاعدہ لطف اندوز ہونے لگا ہے بشرطیکہ یہ پھر اسی طرف واپس چلی جائے۔ علی اکبر ناطق نے جس مختصر عرصے میں اپنی پہچان قائم کی ہے اور بڑے بڑوں سے اپنا اعتراف کروایا ہے وہ خوش آئند بھی ہے اور حیرت انگیز بھی۔ پاکستان میں شاعری کے حوالے سے معاملات اوپر نیچے رہتے ہیں اور اپنے پائوں پر بھی کھڑے ہوتے نظر آتے ہیں، تاہم ایسا لگتا ہے کہ ز یادہ تر منظر فکشن نے سنبھال رکھا ہے اور اس کتاب کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس سعیٔ مسعود پر میں اس نوجوان کو مبارکباد پیش کرنے میں کوتاہی نہیں کرنا چاہتا ...
ع ایں کار از تو آید و مرداں چنیں کنند

ظفر اقبال
....
علی اکبر ناطق (پیدائش: 1976ء) ایک پاکستانی ناول نگار، افسانہ نگار اور شاعر ہیں۔ ان کی وجہ شہرت ان کا ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ ہے۔ اب تک ان کی شاعری اور افسانوں کی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ علی اکبر ناطق کا خاندان 1947ء کے فسادات میں فیروز پور سے ہجرت کر کے وسطی پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 32ٹو ایل میں آباد ہوا۔ ناطق یہیں 1977ء میں پیدا ہوئے اور اسی گاؤں میں موجود ہائی سکول میں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ ایف اے کا امتحان گورنمنٹ کالج اوکاڑا سے پاس کیا۔ اُس کے بعد معاشی حالات کی خرابی اور کسمپرسی کی وجہ سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پرائیویٹ طور پر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پاس کیے۔ تعلیم کے ساتھ مزدوری کا سلسلہ جاری رکھا اور بطور راج مستری پندرہ سال تک کام کیا۔ اسی دوران اُردو نثر، شاعری، تاریخ اور سماج کا مطالعہ بھی جاری رہا۔ 1998ء میں کچھ عرصے کے لیے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب اور مشرق وسطی بھی رہے۔ پاکستان واپسی کے بعد چند تعلیمی اداروں میں بطور استاد شعبہ اُردو منسلک رہے۔ کچھ عرصے بعد یونیورسٹی چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں اوکاڑہ منتقل ہوئے۔ 2009ء میں معروف ادبی جرائد نے ان کے افسانے اور نظمیں شائع کیں تو اچانک ان کی ادبی حلقوں میں شہرت ہوئی۔ 2010ء میں اُن کا پہلا شعری مجموعہ ’’بےیقین بستیوں میں‘‘ چھپا اور یو بی ایل ایوارڈ کے لیے نامزد بھی ہوا۔ 2012ء میں اُن کا پہلا افسانوی مجموعہ ’’قائم دین‘‘ چھپا، جسے اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس نے شائع کیا اور اِسے بھی یو بی ایل ایوارڈ ملا۔ ابتدا میں ایک افسانہ ’’معمار کے ہاتھ‘‘ شائع ہوا، جس کا انگریزی ترجمہ کر کے محمدحنیف نے امریکا سے شائع ہونے والے ادبی جریدے ’گرانٹا‘ میں بھی شائع کرایا۔ ناطق کی کچھ کتابیں انگریزی اور جرمن میں ترجمہ ہو چکی ہیں اور پینگوئن انڈیا شائع کرچکا ہے۔ ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ نے ادبی حلقوں میں ہلچل مچائی ہے، پینگوئن انڈیا اسے انگلش میں شائع کر رہا ہے۔

------

ناطق کے لیے اب یہ حکم لگانا مشکل ہے کہ اُن کی اگلی منزل کہاں تک جائے گی کہ ہربار وہ پہلے سے زیادہ چونکاتے ہیں۔ اُن کے تمام کام میں تازگی ہے، روایت اور تاریخ کا شعور حیرت زدہ کرنے والا ہے۔ جس طرح اُن کا شعر اور پھر فکشن میں کام ہے۔ اِس سے پہلے ایسی روایت موجود نہیں ہے۔ وہ شاعر بھی ہیں، افسانہ نگار بھی ہیں اور ناولسٹ بھی۔ اُن کےفکشن میں پنجاب کی سرزمین میں غیرمعمولی دلچسپی اُن کے بیان میں غیرمعمولی مہارت کا ثبوت دیتی ہے۔ ناطق کی نثر سے مکالمہ اور بیانیہ کے نامانوس گوشوں پر اُن کی قدرت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ناطق کے فکشن کا قاری خود انسان اور فطرت کے پیچیدہ رشتوں، انسان اور انسان کے درمیان محبت اور آویزش کے نکات سے بہرہ اندوز ہوتا ہوا دیکھ سکتا ہے۔ علی اکبر ناطق سے اُردو ادب جتنی بھی توقعات اور اُمیدیں وابستہ کرے، نامناسب نہ ہو گا۔ اِن کا سفر بہت طویل ہے، راہیں کشادہ اور منفعت سے بھری ہوئی ہیں۔

شمس الرحمٰن فاروقی

------

علی اکبر ناطق کا فکشن حقیقت اور کہانی کے پیچیدہ پہلوؤں کو سامنے لے کر آتا ہے۔ وہ دیہات اور اُس کے کرداروں کی بازیافت کا آدمی ہے اور حقیقی طور پر سن آف سوئل ہے۔ وہ احمد ندیم قاسمی کی طرح دیہات کا رومان پیش نہیں کرتا بلکہ اپنے کرداروں کو حقیقت کی زندگی عطا کرتا ہے۔

انتظار حسین

------

جب علی اکبر ناطق نے فون پر مجھ سے کہا تھا، ’’اس کو جلدی پڑھنے کی کوشش کیجیے گا۔‘‘ تب میں خوب ہنسی تھی۔ لیکن ہوا تو یہی، ایک دفعہ کتاب شروع کی تو اس ابتدائی مشکل کے ختم ہونے کے بعد میں نے ’’نولکھی کوٹھی‘‘ ناول کو پڑھنا شروع کیا تو آخری صفحے تک پڑھتی ہی چلی گئی۔ یہ جیسے کوئی آنکھوں دیکھا قصہ تھا جس کی سچائی نے ذہن کو پوری طرح اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ اس کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے کہ اس نے مجھ کو اُداس اور سنجیدہ چھوڑا۔ علی اکبر کی تحریر پڑھتے ہوئے آپ انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ جب آپ اس علاقے کو اپنے ندی نالوں، پیڑ پودوں، پھلوں، پھولوں، جانوروں، مکانوں اور حویلیوں، برتن بھانڈوں، سبزی ترکاریوں اور فصلوں، غلوں اور دالوں، آبادی کے مختلف حصوں، اس کے سماج کی تہہ داریوں، اس کے طبقاتی پیچ و خم اور جوڑنے والی ڈوریوں، افراد اور ان کے عمل سے نکلتا دیکھتے ہیں۔ جبکہ اس پر رومانیت کی چھوٹ بھی نہ پڑی ہو۔ یہ تحریر سوشل ریئلزم یعنی حقیقت نگاری کا ایک ایسا نادر و نایاب نمونہ ہے جسے ادب میں حالیہ مقبول اور کارآمد ٹیکنیک میجک ریئلزم کی ضرورت نہیں پڑی۔ حقیقت خود میجک میں تبدیل ہو گئی ہے جس سے بڑے بڑے سینئر ادیب سبق لے سکتے ہیں۔ ’’نولکھی کوٹھی‘‘ کے بیانیے کی زبان ایک خاص انداز کی ہے جو متن کے اندر سے خود بخود پھوٹتی معلوم ہوتی ہے۔ پنجابی الفاظ اور پنجابی دیہی طریقہ اظہار سے مملو، روں دواں اور انٹیمیٹ۔ لیکن انگریز کرداروں کی عکاسی میں اور ان کی بات چیت دوہرانے میں یہ زبان اور طریقہ اظہار ناکام رہتا ہے اور غیرحقیقی لگنے لگتا ہے۔ یہ اس ناول کی واحد کمزوری ہے کہ انگریز کردار انگریز نہیں لگتے۔ میرا خیال ہے کہ کتاب کے انگریزی ترجمے میں یہ خامی تو خود بخود غائب ہو جائے گی۔ تو مبارک باد علی اکبر ناطق کو۔ جو ایک شاندار ادیب ہے۔ قابلِ احترام، قابلِ محبت اور قابلِ رشک!! جس کی وجہ سے اسے ہمارے ان گھڑ ماحول میں کچھ مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اسے علم ہونا چاہیے کہ حسد میں برائیاں کرنا بھی ایک تحسین ہے جو سر کے بل کھڑی ہوتی ہے۔

فہمیدہ ریاض

------

علی اکبر ناطق دیہی زندگی کی ایسی منظرکشی کرتے ہیں کہ پڑھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔ تحریر پڑھتے جائیں، آنکھوں کے سامنے فلم چلتی جائے گی۔ ان کے پہلے ناول ’’نولکھی کوٹھی‘‘ نے اُردو فکشن میں ان کے بلند مقام کا تعین کردیا ہے۔ ناطق ہمارے ہی دور کے نوجوان ہیں اس لیے ناول پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ انھوں نے کتنی خوبی سے انگریز سرکار کے نمائندوں کی ذہنیت، سکھ رعایا کی معاشرت اور مسلمانوں کے جذبات کی عکاسی کی ہے۔ کیا یہ بتانا ضروری ہے کہ ناول کی نولکھی کوٹھی اوکاڑہ میں واقع ہے۔ اسی اوکاڑہ میں، جہاں علی اکبر ناطق نے جنم لیا۔

مبشر علی زیدی
ALI AKBAR NATIQ
Shah Muhammad Ka Tanga
Pages: 152

    Recently Viewed Products

    شاہ محمد کا ٹانگہ | علی اکبر ناطق

    Returns

    There are a few important things to keep in mind when returning a product you have purchased from Dervish Online Store:

    Please ensure that the item you are returning is repacked with the original invoice/receipt.

    We will only exchange any product(s), if the product(s) received has any kind of defect or if the wrong product has been delivered to you. Contact us by emailing us images of the defective product at help@dervishonline.com or calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm) within 24 hours from the date you received your order.

    Please note that the product must be unused with the price tag attached. Once our team has reviewed the defective product, an exchange will be offered for the same amount.


    Order Cancellation
    You may cancel your order any time before the order is processed by calling us at 0321-8925965 (Mon to Fri 11 am-4 pm and Sat 12 pm-3 pm).

    Please note that the order can not be canceled once the order is dispatched, which is usually within a few hours of you placing the order. The Return and Exchange Policy will apply once the product is shipped.

    Dervish Online Store may cancel orders for any reason. Common reasons may include: The item is out of stock, pricing errors, previous undelivered orders to the customer or if we are not able to get in touch with the customer using the information given which placing the order.


    Refund Policy
    You reserve the right to demand replacement/refund for incorrect or damaged item(s). If you choose a replacement, we will deliver such item(s) free of charge. However, if you choose to claim a refund, we will offer you a refund method and will refund the amount in question within 3-5 days of receiving the damaged/ incorrect order back.

    What are you looking for?

    Your cart